فلمی گیت
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
چلو، اچھا ہوا اپنوں میں کوئی غیر تو نکلا
اگر ہوتے سبھی اپنے تو بے گانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
دعائیں دو محبت ہم نے مِٹ کر تم کو سِکھلا دی
نہ جلتی شمع محفل میں تو پروانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
تمہی نے غم کی دولت دی بڑا احسان فرمایا
زمانے بھر کے آگے ہاتھ پھیلانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
شکیل بدایونی
اگر ہوتے سبھی اپنے تو بے گانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
دعائیں دو محبت ہم نے مِٹ کر تم کو سِکھلا دی
نہ جلتی شمع محفل میں تو پروانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
تمہی نے غم کی دولت دی بڑا احسان فرمایا
زمانے بھر کے آگے ہاتھ پھیلانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
شکیل بدایونی
No comments:
Post a Comment