Wednesday 27 December 2017

رنگ باد صبا میں بھرتا ہے

رنگ بادِ صبا میں بھرتا ہے
میرا اک زخم شام کرتا ہے
سب یہی پوچھتے ہیں مجھ سے کہ تُو
کیوں سدھارے نہیں سدھرتا ہے
روز شام و سحر کی راہوں سے
ایک انبوہ کیوں گزرتا ہے؟
آئینے! تیرے سامنے وہ شخص
اب بھلا کیوں نہیں سنورتا ہے
ایلیا جوؔن کچھ نہیں کرتا
صرف خوشبو میں رنگ بھرتا ہے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment