Wednesday 27 December 2017

چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں

چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں 
اور کیا کیا بھید نظر کے کھولتی رہتی ہیں 
وہ ہاتھ میرے اندر کیا موسم ڈھونڈتا ہے 
اور انگلیاں کیسے خواب ٹٹولتی رہتی ہیں 
اک وقت تھا جب یہی چاند تھا اور سناٹا تھا
اور اب یہی شامیں موتی رولتی رہتی ہیں 
یاد آتی ہیں اس کی پیار بھری باتیں پھر
اور سارے بدن میں امرت گھولتی رہتی ہیں​

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment