چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں
اور کیا کیا بھید نظر کے کھولتی رہتی ہیں
وہ ہاتھ میرے اندر کیا موسم ڈھونڈتا ہے
اور انگلیاں کیسے خواب ٹٹولتی رہتی ہیں
اک وقت تھا جب یہی چاند تھا اور سناٹا تھا
یاد آتی ہیں اس کی پیار بھری باتیں پھر
اور سارے بدن میں امرت گھولتی رہتی ہیں
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment