نقصان کیا بتائیں ہمارا کِیا بہت
اس کاروبارِ دل نے خسارا کیا بہت
چاروں طرف تھے پھول شفق کے کھلے ہوئے
جس شام آسماں کا نظارا کیا بہت
اب کیا کروں کہ شور میں آواز دب گئی
شبنم سے پیاس تُو نے یقیناً بجھائی ہے
میں نے بھی آنسوؤں پہ گزارا کیا بہت
عبید صدیقی
No comments:
Post a Comment