ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے
گنوا کے بیٹھ گئے آج، کل بناتے ہوئے
گھسے پٹے ہوئے لہجوں میں کچھ نہیں رکھا
نیا ہی رنگ نکالو غزل بناتے ہوئے
بظاہر ایک ہی پل میں بدل گیا سب کچھ
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤ گے اب مِرے جیسا
خیال کرتے مجھے بے بدل بناتے ہوئے
عجیب شعلہ احساس کی لپیٹ میں ہیں
جھلستے جاتے ہیں کاغذ پہ تھل بناتے ہوئے
یہ ریگزار یہ اندھی ہوا یہ پھول سی جان
بکھر چلا ہوں ارادے اٹل بناتے ہوئے
لہو میں لہر اٹھاتی ہے اس کی یاد تو کیا
سفینے چلتے ہیں دریا میں چھل بناتے ہوئے
پتا ہے کتنی مشقت اٹھانی پڑتی ہے؟
کسی خیال کو ضرب المثل بناتے ہوئے
سید انصر
No comments:
Post a Comment