واسطہ حسن سے کیا، شدتِ جذبات سے کیا
عشق کو تیرے قبیلے یا میری ذات سے کیا
مری مصروف طبعیت بھی کہاں روک سکی
وہ تو یاد آتا ہے اس کو مِرے دن رات سے کیا
پیاس دیکهوں یا کروں فکر، کہ گهر کچا ہے
جس کو خدشہ ہو کہ مر جائیں گے بهوکے بچے
سوچیے اس کو کسی اور کے حالات سے کیا
آج اسے فکر، کہ کیا لوگ کہیں گے محسن
کل جو کہتا تها مجهے رسم و روایات سے کیا
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment