پہلے تو اس نے خود میں کیا مبتلا مجھے
مجھ سے ہی رفتہ رفتہ کیا پھر جدا مجھے
آنکھوں میں رکھ رکھاؤ تو پہلے سا تھا مگر
لہجے کی سلوٹوں سے لگا دوسرا مجھے
جب تک انا تھی مجھ میں محبت نہیں ہوئی
خود کو غلام کر ہی لیا ہے اگر تو پھر
اے شاہ زادے! مسندِ دل پر بٹھا مجھے
میں جو خزاں اثر ہوں، ہری ہو بھی سکتی ہوں
پوری لگن سے دھیان سے تُو دے دعا مجھے
ناہید ورک
No comments:
Post a Comment