Friday, 29 December 2017

پہلے تو اس نے خود میں کیا مبتلا مجھے

پہلے تو اس نے خود میں کیا مبتلا مجھے
مجھ سے ہی رفتہ رفتہ کیا پھر جدا مجھے
آنکھوں میں رکھ رکھاؤ تو پہلے سا تھا مگر
لہجے کی سلوٹوں سے لگا دوسرا مجھے
جب تک انا تھی مجھ میں محبت نہیں ہوئی
خود کو فنا کیا تو ملا راستہ مجھے
خود کو غلام کر ہی لیا ہے اگر تو پھر
اے شاہ زادے! مسندِ دل پر بٹھا مجھے
میں جو خزاں اثر ہوں، ہری ہو بھی سکتی ہوں
پوری لگن سے دھیان سے تُو دے دعا مجھے

ناہید ورک

No comments:

Post a Comment