Wednesday 27 December 2017

ہونے کا دھوکہ ہی تھا

ہونے کا دھوکا ہی تھا
جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا
اب میں شاید تہ میں ہوں
پر وہ کیا دریا ہی تھا؟
بُود میری ایسی بکھری
بس میں نے سوچا ہی تھا
بھولنے بیٹھا تھا میں اسے
چاند ابھی نکلا ہی تھا
ہم کو صنم نے خوار کیا
ورنہ خدا اچھا ہی تھا
کیسا ازل، اور کیسا ابد
جس دم تھا لمحہ ہی تھا

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment