ہونے کا دھوکا ہی تھا
جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا
اب میں شاید تہ میں ہوں
پر وہ کیا دریا ہی تھا؟
بُود میری ایسی بکھری
بھولنے بیٹھا تھا میں اسے
چاند ابھی نکلا ہی تھا
ہم کو صنم نے خوار کیا
ورنہ خدا اچھا ہی تھا
کیسا ازل، اور کیسا ابد
جس دم تھا لمحہ ہی تھا
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment