Tuesday 19 December 2017

میں خواب اپنے سارے نیلام کر رہا ہوں

میں خواب اپنے سارے نیلام کر رہا ہوں 
اور یہ بھی جان لو کہ بے دام کر رہا ہوں 
اس سے غرض نہیں ہے بولی لگے گی کیسے 
جو کام کرنا ہے، بس وہ کام کر رہا ہوں 
وہ سب کہانیاں جو پوری نہیں ہوئی تھیں 
تحریر آج ان کا انجام کر رہا ہوں 
تھک ہار سا گیا تھا میں راہ چلتے چلتے 
سایہ جو مل گیا ہے، آرام کر رہا ہوں 
سیرِ جہاں کی فرصت ملتی کہاں ہے مجھ کو 
اب کیا بتاؤں تم کو، کیا کام کر رہا ہوں

عبید صدیقی

No comments:

Post a Comment