خوبصورت پھولوں
اور رنگ برنگی تتلیوں کی قسم
تم میری روح اور میرے بدن کے درمیان
یوں ہو
جیسے زمین اور آسمان کے درمیان
جیسے بے کنار اور وسیع و عریض
ریگستانوں میں
نوٹ کے لٹکی ہوئی چھتوں نے
روشن دان پرو ڈالے ہیں
انتظار نوکیلی سلاخوں کی طرح
دل میں اترتا جا رہا ہے
اور دل نا امیدی کی گہری اور تاریک کھائیوں میں
کنوئیں میں گرتے ہوئے پتھر کی طرح
سیلاب
تالے
اور پتھر
بہت زیادہ ہیں
اور ان کے مقابلے میں
میں اور تم اور وہ بھی ایک دوسرے کے بغیر
بہت کم
بہت ہی کم
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment