سامانِ طرب اور زمانے کے لیے ہیں
ہم جسم کا اسباب اٹھانے کے لیے ہیں
اے کاریگرِ حسن کبھی تُو نے یہ سوچا
یہ چاند بھی مٹی میں ملانے کے لیے ہیں
ان سوختہ جانوں کو نہ دھرتی میں اتارو
سورج کی طرف دیکھ کے آنکھیں نہیں بجھتیں
دو ہاتھ ابھی چہرہ چھپانے کے لیے ہیں
یہ اس کا نصیبہ، کوئی جاگے کہ نہ جاگے
ہم آٹھ پہر شور مچانے کے لیے ہیں
رام ریاض
ریاض احمد
کیا بات ہے خیال کی!
ReplyDeleteیہ چاند بھی مٹی میں ملانے کے لیے ہیں
کاش کبھی زندگی مہلت دے تو میں آپ کے سارے بلاگ پڑھ سکوں! رہ رہ کر اللہ سے دعا کرتا ہوں۔ یا میرے مولا! زندگی بھر کے احسانات و اکرامات میں ایک احسان اور کر دے۔ قبر میں ایک لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ اور بجلی فراہم کر دینا، پھر چاہے قیامت کو اربوں سال کے لئے مؤخر کر دینا۔
ReplyDeleteبخاری صاحب دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو عمر خضر عطا فرمائے، وہ کیا کہتے ہیں کہ جو عمر گزر گئی اسے بھول جائیں اور جو باقی ہے اسے اللہ کی طرف سے عطیہ سمجھ کر اسے اچھے کام میں استعمال کریں۔
Delete