Thursday 7 December 2017

پاگل پن

پاگل پن

میرا دایاں ہاتھ، بائیں ہاتھ کو
کاٹنے میں رات دن مصروف ہے
صحن سے دہلیز تک
خون کے دھبوں کی شطرنج بچھی ہے، جس پہ موت
سینکڑوں چہرے بکھیرے، زندگی کو مات دینے کے نشے میں مست ہے

روزنِ دیوار سے
آ رہی ہے میرے بدکردار ہمسائے کے ہنسنے کی صدا
آسماں پر دائرہ در دائرہ
چیختی چیلوں کا غول 
منتظر ہے میرے بائیں ہاتھ کا
اور بایاں ہاتھ کٹ گرنے کو ہے

ظہور نظر

No comments:

Post a Comment