غالب پسند آم
میں نے جو آج کھائے ہیں غالب پسند آم
مجھ کو پسند آئے ہیں غالب پسند آم
طبع رواں کے واسطے مصرعہ طرح ہیں یہ
پیغامِ شعر لائے ہیں غالب پسند آم
فکرِ جواں کو جیسے ایک مہمیز مل گئی
غالب پسند آم سے یاد آئی چودھویں
کیا کیا خیال لائے ہیں غالب پسند آم
سوہنی کے لب کا شہد ہے ان کے خمیر میں
بوسوں کا لطف لائے ہیں غالب پسند آم
جن کے مقدروں میں مۓ انگبیں نہیں
ان کے لیے ہی لائے ہیں غالب پسند آم
بھیجو سدیدؔ راز کو پیغامِ تہنیت
جس نے تمہیں چکھائے ہیں غالب پسند آم
انور سدید
No comments:
Post a Comment