Monday 25 December 2017

میں نے جو آج کھائے ہیں غالب پسند آم

غالب پسند آم

میں نے جو آج کھائے ہیں غالب پسند آم
مجھ کو پسند آئے ہیں غالب پسند آم
طبع رواں کے واسطے مصرعہ طرح ہیں یہ
پیغامِ شعر لائے ہیں غالب پسند آم
فکرِ جواں کو جیسے ایک مہمیز مل گئی
شاعر کو اتنے بھائے ہیں غالب پسند آم
غالب پسند آم سے یاد آئی چودھویں
کیا کیا خیال لائے ہیں غالب پسند آم
سوہنی کے لب کا شہد ہے ان کے خمیر میں
بوسوں کا لطف لائے ہیں غالب پسند آم
جن کے مقدروں میں مۓ انگبیں نہیں
ان کے لیے ہی لائے ہیں غالب پسند آم
بھیجو سدیدؔ راز کو پیغامِ تہنیت
جس نے تمہیں چکھائے ہیں غالب پسند آم

انور سدید

No comments:

Post a Comment