سو حرف حرف یہی دوسرا نہیں ہونا
کہاں لکھا ہے کہ میرا کہا نہیں ہونا
ہم ایک جیسے ہی ضدی ہیں اور جانتے ہیں
بچھڑ گئے تو کبھی رابطہ نہیں ہونا
کہاں ہیں میرے وہ کالی زبان والے دوست
وہ یوں بھی لکھتی تھی مہندی سے میرا نام عطا
اسے خبر تھی کہ اس کا لکھا نہیں ہونا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment