Friday 1 December 2017

اب عشق سے لو لگائیں گے ہم

اب عشق سے لو لگائیں گے ہم 
اب دل کے بھی کام آئیں گے ہم 
جب جھٹپٹا ہو گا شامِ غم کا 
پلکوں پہ دیے جلائیں گے ہم 
ہم بن گئے ہیں ادا تمہاری 
چھیڑو گے تو روٹھ جائیں گے ہم 
اے مونس دل! اے ہجر کی رات 
لے چل دیئے اب نہ آئیں گے ہم 
کیا بیٹھے بٹھائے ہو گیا ہے 
پوچھیں گے تو کیا بتائیں گے ہم 
وہ آنکھ بڑی جہاں نما ہے 
اس آنکھ سے کیا چھپائیں گے ہم 
صحرا تو ظہیرؔ تنگ نکلا 
اب دیکھیں کدھر کو جائیں گے ہم

ظہیر کاشمیری

No comments:

Post a Comment