Friday 1 December 2017

اے خدا شکر ہے دنیا کے نکل جانے سے

اے خدا شکر ہے دنیا کے نکل جانے سے
ایک بت کم تو ہوا دل کے صنم خانے سے
میں بہت دیر کہانی میں نہیں رہنے کا
یہ حقیقت بھی نکل جائے گی افسانے سے
کتنے ٹکڑوں میں بٹا شیشۂ جاں دیکھو نا
اک ذرا جسم کی دیوار کو لرزانے سے
مدتیں ہو گئیں دن رات مرے رہتے ہیں
ہم تِرے بعد بھی جینے کی سزا پانے سے
صاف بتلاتی ہے دم توڑتی انسانیت
آدمی مرتا ہے احساس کے مر جانے سے
اس پہ قربان کرو جس کی عطا ہے انصر
جاں امانت ہے تو کتراؤ نہ لوٹانے سے

سید انصر

No comments:

Post a Comment