اے خدا شکر ہے دنیا کے نکل جانے سے
ایک بت کم تو ہوا دل کے صنم خانے سے
میں بہت دیر کہانی میں نہیں رہنے کا
یہ حقیقت بھی نکل جائے گی افسانے سے
کتنے ٹکڑوں میں بٹا شیشۂ جاں دیکھو نا
مدتیں ہو گئیں دن رات مرے رہتے ہیں
ہم تِرے بعد بھی جینے کی سزا پانے سے
صاف بتلاتی ہے دم توڑتی انسانیت
آدمی مرتا ہے احساس کے مر جانے سے
اس پہ قربان کرو جس کی عطا ہے انصر
جاں امانت ہے تو کتراؤ نہ لوٹانے سے
سید انصر
No comments:
Post a Comment