Sunday 3 December 2017

ایک خودسر کو دوسرا کر کے

ایک خودسر کو دوسرا کر کے
خوش ہوں ایجاد آئینہ کر کے
بے نیازی سی بے نیازی ہے
کیا تجھے چھوڑ دوں خدا کر کے
ان کھلی کھڑکیوں کا المیہ ہے
کوئی لوٹا نہیں صدا کر کے
رہ سکو تو رہو ہمیشہ خوش
مجھ کو رنجیدہ اور خفا کر کے

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment