اللہ سائیں
اللہ سائیں
کیا تُو ایسا، کر سکتا ہے
یخ بستہ اک رات کے، پچهلے پہر
بڑی خاموشی سے
تُو نیچے آئے
میرے خالی، ویراں کمرے کی تنہائی
چیر دکهائے
پلکوں پر، صدیوں سے بیٹها
ظالم کہرا
اپنی پیار بهری انگلی سے
پونچھتا جائے
اور مری
قرنوں سے اک ہمراز
کسی غمخوار کو ترسی
ڈهیلی، بے بس باہوں
کو بس
اپنے گلے کا، ہار بنائے
میرے سارے درد کشالے
آپ سنے اور
آپ مٹا ئے
اور اگر
یہ ناممکن ہے
تو پهر تجھ کو
اپنا سائیں، کون بلائے
سیس نوائے
شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)
No comments:
Post a Comment