مفلسی میں بھی محبت کو غنیمت جانا
ہم نے ہر طور عبادت کو غنیمت جانا
ہم کو عجلت تھی کہانی سے نکل جاۓ کی
خود کشی جیسی حماقت کو غنیمت جانا
عین ممکن ہے کہ اظہار پہ وہ چھوڑ ہی دے
دے بھی کیا سکتے ہیں اب لوگ سوائے اس کے
ہم نے در پردہ حقارت کو غنیمت جانا
میں ترِے ہجر میں کچھ اور تو کر پایا نہیں
بس تِرے ہجر میں وحشت کو غنیمت جانا
بھیک مانگی نہ گئی ہم سے محبت کی حسؔن
گھٹ کے مرنے کی اذیت کو غنیمت جانا
حسیب الحسن
No comments:
Post a Comment