Saturday 6 June 2020

مفلسی میں بھی محبت کو غنیمت جانا

مفلسی میں بھی محبت کو غنیمت جانا
ہم نے ہر طور عبادت کو غنیمت جانا
ہم کو عجلت تھی کہانی سے نکل جاۓ کی
خود کشی جیسی حماقت کو غنیمت جانا
عین ممکن ہے کہ اظہار پہ وہ چھوڑ ہی دے
ہم نے خاموش محبت کو غنیمت جانا
دے بھی کیا سکتے ہیں اب لوگ سوائے اس کے
ہم نے در پردہ حقارت کو غنیمت جانا
میں ترِے ہجر میں کچھ اور تو کر پایا نہیں
بس تِرے ہجر میں وحشت کو غنیمت جانا
بھیک مانگی نہ گئی ہم سے محبت کی  حسؔن 
گھٹ کے مرنے کی اذیت کو غنیمت جانا

حسیب الحسن

No comments:

Post a Comment