تماشائی حیرت زدہ رہ گئے
تماشا گروں نے
کبوتر نکالے تھے
شیشے کے خالی کنستر سے
ماچس کی تیلی سے
بجلی کا کھمبا بنایا تھا
رسی پہ چلتی ہوئی ایک لڑکی
ہوا میں اڑائی تھی
بندر کے اندر سے
انسانی بچہ نکالا تھا
سب لوگ حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
پرندے کو راکٹ بنایا
پتنگے کی دم سے سٹنگر نکالا
طلسماتی ہاتھوں نے
گیندوں کی مانند ایٹم بموں کو اچھالا
تماشائی حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
زمیں
راکھ کی ایک
مٹھی
میں تبدیل کر دی
علی محمد فرشی
No comments:
Post a Comment