نیم لباسی کا نوحہ
تمہاری محبت کو زندگی دینے کے لیے
مین نے تو اپنے سارے بت توڑ لیے
مگر تم نے جواباً
اپنے کعبے پر غلاف چڑھا لیا
فقط طواف سے میری تشفی نہیں ہو سکتی
میں کیسے تمہارے اندر جھانکوں
بے بسی نے مجھے مینڈک بنا دیا ہے
میں اپنی ذات کے کنویں میں پڑا ہوں
اور خواہش میرے خون میں
رسی کی طرح لٹک رہی ہے
میں کپڑوں مین بھی فحش کہلایا
تو لباس میری قید کیوں ہے؟
مجھے رنگت نہیں احساس درکار ہے
کیونکہ آنکھوں سے زیادہ میرے ہاتھ پیاسے ہیں
لازمی نہیں صرف آنکھ سے رویا جائے
اور رونے کے لیے بہترین جگہ
واش روم ہی ہو سکتی ہے
جہاں میں اپنی نیم لباسی تھوک کر
تمہارے نام کا غسل کر سکتا ہوں
زاہد امروز
No comments:
Post a Comment