Sunday, 2 August 2020

تو میرے دل سے اٹھا اور تیری راہ سے میں

گزر رہا ہوں عجب سیلِ اشتباہ سے میں
تجھے بھی دیکھتا ہوں غیر کی نگاہ سے میں
تِری پناہ میں آرامِ جسم و جاں ہے، مگر
پناہ مانگ رہا ہوں تِری "پناہ" سے میں
تِری وصال طلب آنکھ سے گریز پہ بھی
بہت قریب ہوں احوال میں گناہ سے میں
عجیب "ساعتِ" انجام و "اختلاف" آئی
تُو میرے دل سے اٹھا اور تیری راہ سے میں

رضی حیدر 

No comments:

Post a Comment