جس دن سے تماشا ہوں میں دربارِ نسب میں
روزن کی جگہ آنکھ ہے دیوارِ نسب میں
شاخوں پہ فروزاں ہوں تعلق کے نئے پھول
خوشبو کوئی "پھیلے" مِرے گلزارِ نسب میں
ہر شخص کی نسبت سے طبیعت ہے مکدّر
اسلاف کے سب نقش ہیں تصویر میں موجود
اک نقشِ "مروت" نہیں کردارِ نسب میں
کس رخ سے کھلی تجھ پہ رضی تیری حقیقت
کیا "پیچ" پڑا ہے گوشۂ دستارِ نسب میں
رضی حیدر
No comments:
Post a Comment