Sunday, 2 August 2020

زخمی خوابوں کی تیسری دنیا

زخمی خوابوں کی تیسری دنیا

روشنی نے دنیا کا سفر کیا
مگر کسی عدالت میں انصاف نہ ملا
کہ اندھے ترازو نے تو کبھی آنکھیں ہی نہیں کھولیں
دیواریں تمام رات جاگتی رہیں
سامان پڑا رہا
لیکن گھروں سے لڑکیاں چرا لی گئیں
ایک جسم کو کئی جسموں نے چھوا
تو بے چاری روحوں نے اپنے چہرے پہ قے کی
لڑکی ماں تو بنی، بیاہی نہ گئی
اس نے آنسوؤں سے غسل کیا
مگر پاک نہ ہوئی

زاہد امروز

No comments:

Post a Comment