Tuesday, 16 March 2021

اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے

 اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے

مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے

کیسے دشمن کے مقابل وہ ٹھہر پائے گا

جس کو ٹوٹی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے

وہ جو پازیب کی جھنکار کا شیدائی ہو

اس کو تلوار کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے

مجھ کو بالوں کی سفیدی نے خبردار کیا

زندگی اب تِری رفتار سے ڈر لگتا ہے

کر دیں مصلُوب انہیں لاکھ زمانے والے

حق پرستوں کو کہاں دار سے ڈر لگتا ہے

وہ کسی طرح بھی تیراک نہیں ہو سکتا

دور سے ہی جسے منجدھار سے ڈر لگتا ہے

میرے آنگن میں ہے وحشت کا بسیرا افضل

مجھ کو گھر کے در و دیوار سے ڈر لگتا ہے


افضل الہ آبادی

No comments:

Post a Comment