یہاں سے نکلو
یہاں سے نکلیں، کہاں پہ جائیں؟
کہیں بھی جاؤ، یہاں سے نکلو
مگر، ہمارے تو گھر یہیں ہیں
تمہارے گھر تھے، پر اب نہیں ہیں
ہمارے دستِ ہوس کی دستک تمہاری بستی پہ ہو چکی ہے
کواڑ کھولو، اٹھاؤ گٹھڑی، یہاں سے نکلو
مگر؟
اگر مگر کچھ نہیں چلے گا
ہٹاؤ اپنے یہ لال پرچم
انہیں بھی اپنی گٹھڑی میں ساتھ رکھو
اگر کہیں جھونپڑی بنائی تو اس کی منڈیر پر لگانا
یہاں مت آنا
یہاں تمہاری غلیظ بستی کے نقش تک نہیں ملیں گے
یہاں بنائیں گے ہم پلازے، حسیں بنگلے، امیر بچوں کی درسگاہیں
نفیس ہوٹل
تمہارے بے کار زرد خوابوں کے سبز مقتل
کہ جن پر لہرائے گا ہمارا یہ سبز پرچم
یہ پرچموں میں عظیم پرچم
عطائے ربِ کریم پرچم
توقیر گیلانی
No comments:
Post a Comment