کبھی یوں بھی ہو مِرے ہمسفر
کہ یہ جگمگاتی سی رہگزر
کہیں چاندنی کے حصار میں
کسی ڈھلتی شام کی اوٹ میں
ہمیں چپ کی شال میں ڈھانپ لے
ہمیں لے چلے کسی دیس میں
مِرے ہمسفر یونہی دیر تک
جہاں خامشی کرے گفتگو
جہاں دل کہے، یہ نظر سنے
یونہی دیر تک مِرے ہمسفر
ساحر حسیب
No comments:
Post a Comment