Wednesday 31 March 2021

کیا ستم ہے ظلم ہے بیداد ہے

 فلمی گیت


کیا ستم ہے ظلم ہے بے داد ہے

میں یہاں اور تُو وہاں برباد ہے

کیا کروں کس سے کہوں جاؤں کہاں

اب قفس ہے، میں ہوں اور صیاد ہے

ایک وہ دن تھا کہ تم تھے اور ہم

اب فقط ہم ہیں، تمہاری یاد ہے

ان سِسکتی حسرتوں کی یادگار

لب پہ اک ٹُوٹی ہوئی فریاد ہے


تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment