Wednesday 31 March 2021

رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا

 رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا

جانے کس کے ہاتھ کا کنگن کھنکا تھا

جھیل نے اپنے سینے پر یوں ٹانک لیا

جیسے میں آوارہ چاند گگن کا تھا

اس کا لان بہاروں سے آباد رہا

سُوکھ گیا جو پیڑ مِرے آنگن کا تھا

تیرے قُرب کی خوشبو سے مغلوب ہوا

دل میں جو آسیب اکیلے پن کا تھا

دل سے درودیوار کی خواہش کیوں نہ گئی

صحرا کا ماحول تو میرے من کا تھا

رام اسے کر لیتا سچا عشق مِرا

لیکن وہ ذیشان پُجاری دھن کا تھا


ذیشان الٰہی

No comments:

Post a Comment