رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا
جانے کس کے ہاتھ کا کنگن کھنکا تھا
جھیل نے اپنے سینے پر یوں ٹانک لیا
جیسے میں آوارہ چاند گگن کا تھا
اس کا لان بہاروں سے آباد رہا
سُوکھ گیا جو پیڑ مِرے آنگن کا تھا
تیرے قُرب کی خوشبو سے مغلوب ہوا
دل میں جو آسیب اکیلے پن کا تھا
دل سے درودیوار کی خواہش کیوں نہ گئی
صحرا کا ماحول تو میرے من کا تھا
رام اسے کر لیتا سچا عشق مِرا
لیکن وہ ذیشان پُجاری دھن کا تھا
ذیشان الٰہی
No comments:
Post a Comment