کیا بتاؤں کہ کس گُمان میں ہوں
مستقل ایک امتحان میں ہوں
آبلہ پا ہوں اور سفر میں ہوں
پر بُریدہ ہوں اور اُڑان میں ہوں
خود سری رکھ کے شاہزادی سی
کچھ کنیزوں کے درمیان میں ہوں
تُو کہ طُوفاں مجھے سمجھ بیٹھا
غور سے دیکھ بادبان میں ہوں
آپ نے خط نہیں لکھا، ورنہ
میں تو اب بھی اُسی مکان میں ہوں
اُس کی آنکھوں میں ڈوب کر میں نشاط
خوبصورت سے اک جہان میں ہوں
آصفہ نشاط
No comments:
Post a Comment