Tuesday, 30 March 2021

غم نہیں یہ کہ انتظار کیا

 غم نہیں یہ کہ انتظار کیا

بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا

بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے

اس تعلق نے اور خوار کیا

سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو

مفت ہی میں گناہ گار کیا

ہو گیا اک سکون سا حاصل

جب گریباں کو تار تار کیا

ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے

شیوۂ صبر، اختیار کیا

کب کیا آپ ہی نے کوئی کرم

جب کیا دل پہ ایک وار کیا

کوئی اپنا نہ ہو سکا حیرتؔ

تجربہ یہ بھی بار بار کیا

عبدالمجید حیرت

No comments:

Post a Comment