Monday, 29 March 2021

بہت مصروف رہتا ہوں

 بہت مصروف رہتا ہوں


بہت مصروف رہتا ہوں

دلوں کے سرد موسم پر

چمکتی دھوپ کا ٹکڑا بچھانے میں

محبت کے کسی ویران ساحل پر

پڑی ہے موج چھوٹی سی

اسے دریا بنانے میں

وہ اچھے دن

ابھی جو خواہشوں کی منزلوں میں ہیں

انہیں نزدیک لانے میں

گزر اوقات کرتا ہوں

میں اپنے جس خرابے میں

وہیں اک شہر کی تعمیر میں

مصروف رہتا ہوں

سوادِ چشم میں

ٹھہرا ہوا جو خواب ہے کب سے

میں بس اس خواب کی تعبیر میں

مصروف رہتا ہوں


جاوید شاہین

No comments:

Post a Comment