Monday, 29 March 2021

روح کو میری توجہ چاہیے

 روح کو میری توجہ چاہیے

زخم سے گہری توجہ چاہیے

گھر کی حالت دیکھ کر لگتا نہیں

اب اسے کوئی توجہ چاہیے

جم گئی ہے کائی سی دہلیز پر

تیرے قدموں کی توجہ چاہیے

پہلے مجھ کو چاہیے تھا تُو، مگر

اب فقط تیری 'توجہ' چاہیے

ایک چشمِ تر کہیں گم ہو گئی

اے مِری مٹی! توجہ چاہیے

ڈُوبتے سورج کے یہ الفاظ تھے

گُھپ اندھیرے کی توجہ چاہیے

بے خیالی تُو کہاں ہے آج کل؟ 

تجھ کو بھی تھوڑی توجہ چاہیے 

کر رہے ہیں آپ دیوانہ جسے 

اس کو پہلے ہی 'توجہ' چاہیے 


اکرام بسرا

No comments:

Post a Comment