Tuesday, 30 March 2021

جو شگفتہ ہے وہ سنگین بھی ہو سکتی ہے

جو شگفتہ ہے وہ سنگین بھی ہو سکتی ہے

بولنے سے یہاں توہین بھی ہو سکتی ہے

اب تو ہم خیر گماں کرتے ہیں خوش ہوتے ہیں

اس طبیعت کا جو رنگین بھی ہو سکتی ہے

تُو نے جس کو نظر انداز کیا ہے یونہی

وہ نظر باعثِ تحسین بھی ہو سکتی ہے

میں اسے دیکھ کے حیران بھی ہو سکتا ہے

ایسی صورت کبھی غمگین بھی ہو سکتی ہے

شاہزادی! یہ مِرے دل کی ریاست تِرے نام

اس پہ چل کر تِری تسکین بھی ہو سکتی ہے

اس لگاوٹ کو کوئی اور لگاوٹ نہ سمجھ

شعر سننے کی وہ شوقین بھی ہو سکتی ہے


شہزاد مرزا

No comments:

Post a Comment