Wednesday 31 March 2021

آنکھ کو سرمے کی دھاروں نے یوں تیکھا کر دیا

 آنکھ کو سُرمے کی دھاروں نے یوں تیکھا کر دیا

اک نظر بھی جس کو تاکا اس کو کُشتہ کر دیا

آرزو کو کچھ دنوں تک تو سنبھالے ہم رہے

ایک دن پھر تنگ آ کر اس کو چلتا کر دیا

یار! پیارے تم پہ ہم کو تو بھروسا اتنا تھا

ہم کو حیرت ہو رہی ہے تم نے ایسا کر دیا

اک زمانے تک یہ دنیا عشق سے خائف رہی

چلتے چلتے ہم نے آخر اس کو رستہ کر دیا

شہریاروں نے حکومت کے لیے اس شہر میں

"امن کی طاقت کو کُچلا، سچ کو رُسوا کر دیا"

تیرے چہرے کی صباحت سے کسے انکار ہے

جس طرف بھی تُو نے دیکھا اک اُجالا کر دیا

ہم اسیرِ بدگمانی کچھ تو آزر پہلے تھے

رفتہ رفتہ دل نے بالکل ہم کو تنہا کر دیا


آزر جمال

No comments:

Post a Comment