کبھی راجہ تو کبھی راج دُلارے بچے
ماؤں کے واسطے پُر نُور ستارے بچے
دوڑتے بھُوک کی گلیوں میں ہیں ننگے پاؤں
ہائے بے رحمئ حالات کے مارے بچے
میرے بچوں کے مقدر میں غلامی کیوں ہے
حکمرانی ہی کریں کیوں یہ تمہارے بچے
صبر انہیں گھول کے گھُٹی میں پِلایا گیا ہے
بھُوک میں ماں کو بُلاتے نہیں پیارے بچے
عین ممکن ہے کہ ہر ماں بھی یہی سوچتی ہو
مجھ کو شامیر سے لگتے ہیں یہ سارے بچے
سب درختوں کے مقدر میں نہیں پھَل عظمٰی
سب کے آنگن میں کہاں رب نے اُتارے بچے
عظمٰی شاہ
No comments:
Post a Comment