Tuesday 30 March 2021

اسیر دام مروت بنا کے لوٹ لیا

 اسیرِ دامِ مروّت بنا کے لُوٹ لیا

'خود اپنا دردِ محبت دکھا کےلوٹ لیا'

ہُنر سِکھا کے کبھی کھیلنے کا لہروں سے

اسی نے مجھ کو بھنور بیچ لا کے لوٹ لیا

سُنی نہ تُو نے خِرد کی کبھی دلِ ناداں

یونہی جنوں نے دیوانہ بنا کے لوٹ لیا

پیام اہلِ وطن سے یہ نامہ بر! کہنا

کسی نے یاں مجھے مہماں بلا کے لوٹ لیا

گھروں میں دولتِ ایماں سے تھے غنی ابتک

کسی نے اب انہیں مسجد سے آ کے لوٹ لیا

بچا نہ دینے کو رِندوں کے پاس کچھ ساقی

حواس و ہوش ہی ان کے پِلا کے لوٹ لیا

رضیہ اس سے نہ تھی کیا وہ گُمرہی بہتر

کہ ایک خضر نے رستہ دِکھا کے لوٹ لیا


رضیہ کاظمی

No comments:

Post a Comment