Wednesday 31 March 2021

طعن طنز آوازے سن رہے ہو اب بولو

 طعن، طنز، آوازے سُن رہے ہو، اب بولو

بولنے کے خمیازے سن رہے ہو، اب بولو

بات بس ذرا سی تھی، بات ہی تو کی تم سے

شہر بھر کے آوازے سن رہے ہو، اب بولو

سر پھری ہواؤں میں گھر سے کیوں نکل آئے

بج رہے ہیں دروازے، سن رہے ہو، اب بولو

جس کے جی میں جو آئے مشورے تو دے گا نا

مشورے نئے تازے سن رہے ہو، اب بولو

دل کے اس تعلق میں اب بدن کہاں جائے

خواہشوں کے آوازے سن رہے ہو، اب بولو

قفل کوئی کھنکا ہے، ساز ہیں کواڑوں کے

بج رہے ہیں دروازے سن رہے ہو، اب بولو

دل کے اک دھڑکنے کی اتنی ساری تاویلیں

سب غلط ہیں اندازے سن رہے ہو، اب بولو


عارفہ شہزاد

No comments:

Post a Comment