Wednesday 31 March 2021

اس کا انداز ظالمانہ تھا

 اس کا انداز ظالمانہ تھا

پھر بھی خاموش سب زمانہ تھا

اس کے ہونے سے کیا ہوا لوگو

اس کا ہونا تو اک بہانہ تھا

وہ نہ آیا ہمارے پُرسے کو

ورنہ ہر گھر میں آنا جانا تھا

ڈھونڈتا پھر رہا ہوں میں اس کو

وہ ہی اک دوست تو پرانا تھا

جس کو ہم نے بنایا آئینہ

اس نے آئینہ یوں دکھانا تھا

بدگماں ہوئیے نہ یوں ہم سے

ہم کو مٹنا تھا مٹ ہی جانا تھا

اس کی باتیں عجیب لگتی ہیں

اس کا انداز والہانہ تھا


رئیس احمد

No comments:

Post a Comment