بارہا لُوٹے ہوں جس نے آشنائی کے مزے
ہوں اسی عاشق کی قسمت میں جدائی کے مزے
اللہ، اللہ، ابتدائے آشنائی کے مزے
وہ گدازِ قلب وہ دل کی صفائی کے مزے
خانۂ دل بن گیا ہے سر بہ سر ایک پیکِ نُور
آہ، اس چشمِ حیا کی پارسائی کے مزے
ہو گیا بیدار جن سے وہ دلِ معصوم بھی
یاد ہیں گِریہ ہائے ابتدائی کے مزے
دیدہ و دل اب بھی گو روتے ہیں ہجرِ یار میں
پر کہاں وہ گِریہ ہائے ابتدائی کے مزے
قابلِ صد رشک ہے اس کا مقدر اے جلیل
جس کی قسمت میں ہوں اس در کی گدائی کے مزے
جلیل قدوائی
No comments:
Post a Comment