Wednesday, 31 March 2021

گزر رہا ہوں لگاتار اک اذیت سے

 گزر رہا ہوں لگا تار اک اذیت سے

مجھے نکال کہانی کی مرکزیت سے

جو کہہ رہے میں عالم نہیں ہوں اُمّی ہوں

وہ لوگ خوفزدہ ہیں مِری وصیت سے

بدن کو پاک کیا وصل کی زکوٰة کے ساتھ

نماز ہجر پڑھی قربتن کی نیت سے

تھا ایک وقت کہ خطرہ تھا آدمیت کو

اب آدمی کو ہی خطرہ ہے آدمیت سے

ہم ایک ہوتے بھی کیسے کہ دین و دنیا نے

اسے رواج سے باندھا مجھے شریعت سے


منتظر مہدی

No comments:

Post a Comment