Wednesday, 31 March 2021

جو تری قربتوں کو پاتا ہے

 جو تِری قربتوں کو پاتا ہے

اس کو مرنے میں ‌لطف آتا ہے

میں جسے آشنا سمجھتا ہوں

دُور بیٹھا وہ مُسکراتا ہے

میں تو ممنون ہوں زمانے کا

سیکھ لیتا ہوں جو سِکھاتا ہے

میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی

روز کوئی مجھے بُلاتا ہے

تیرگی دربدر ہے گلیوں میں

دیکھیے کون گھر جلاتا ہے

تُو نے منزل تو دیکھ لی عمران

اب تجھے راستہ بلاتا ہے


عمران شناور

No comments:

Post a Comment