Tuesday 30 March 2021

اشاروں اشاروں میں دل لینے والے

 فلمی گیت


اشاروں اشاروں میں دل لینے والے

بتا یہ ہنر تُو نے سیکھا کہاں سے

نگاہوں نگاہوں میں جادو چلانا

میری جان سیکھا ہے تم نے جہاں سے


میرے دل کو تم بھا گئے، میری کیا تھی اس میں خطا

مجھے جس نے تڑپا دیا، یہی تھی وہ ظالم ادا

یہ رانجھا کی باتیں یہ مجنوں کے قصے 

الگ تو نہیں ہیں میری داستاں سے

اشاروں اشاروں میں دل لینے والے

بتا یہ ہنر تُو نے سیکھا کہاں سے


محبت جو کرتے ہیں، وہ محبت جتاتے نہیں

دھڑکنیں اپنے دل کی کبھی کسی کو سناتے نہیں

مزہ کیا رہا جبکہ خود کر دیا ہو 

محبت کا اظہار اپنی زباں سے

نگاہوں نگاہوں میں جادو چلانا

میری جان سیکھا ہے تم نے کہاں سے

 

مانا کہ جانِ جہاں لاکھوں میں تم ایک ہو

ہماری نگاہوں کی بھی کچھ تو مگر داد دو

بہاروں کو بھی ناز جس پھول پر تھا 

وہی پھول ہم نے چنا گلستاں سے

اشاروں اشاروں میں دل لینے والے

بتا یہ ہنر تو نے سیکھا کہاں سے


نگاہوں نگاہوں میں جادو چلانا

میری جان سیکھا ہے تم نے جہاں سے

بتا یہ ہنر تو نے سیکھا کہاں سے

میری جان سیکھا ہے تم نے جہاں سے


ایس ایچ بہاری

شمس الہدیٰ بہاری

No comments:

Post a Comment