اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا
فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا
بے گھر ہوئے تباہ ہوئے دربدر ہوئے
لیکن تمہارے نام کو رُسوا نہیں کیا
گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے
پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا
اس پر بھی ہم لُٹاتے رہے دولتِ یقیں
اک پَل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا
اس شخص کے لیے بھی دُعا گو رہے ہیں ہم
جس نے ہمارے حق میں کچھ اچھا نہیں کیا
حالانکہ احترام سبھی کا کیا، مگر
ہم نے کسی کو قِبلہ و کعبہ نہیں کیا
طارق متین کھاتے رہے عمر بھر فریب
لیکن کسی کے ساتھ بھی دھوکا نہیں کیا
طارق متین
No comments:
Post a Comment