تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر
جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر
انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے
دُھندلا ہی سہی آئینہ، پر دیکھ لیا کر
حسرت بھری نظریں تِرے چہرے پہ جمی ہیں
بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر
رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مِرے دوست
چلتے ہوئے سامانِ سفر دیکھ لیا کر
عمران شناور
No comments:
Post a Comment