Tuesday 30 March 2021

تو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر

 تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر

جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر

انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے

دُھندلا ہی سہی آئینہ، پر دیکھ لیا کر

حسرت بھری نظریں تِرے چہرے پہ جمی ہیں

بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر

رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مِرے دوست

چلتے ہوئے سامانِ سفر دیکھ لیا کر


عمران شناور

No comments:

Post a Comment