Wednesday, 31 March 2021

کیوں چلے آتے ہیں دلدار منانے مجھ کو

 کیوں چلے آتے ہیں دلدار منانے مجھ کو

پاؤں آتے نہیں پانی پہ جمانے مجھ کو

ہر اک نعمت سے نوازا ہے خدا نے مجھ کو

تھام رکھا ہے کسی دستِ دعا نے مجھ کو

میں سخن میں تو کوئی کارِ نمایاں کر لوں

میں طلبگار ہوں، دے اپنے خزانے مجھ کو

جانتے ہیں جو مجھے بھُول نہیں سکتے کبھی

وہ بھی ملتے ہیں یہاں کر کے بہانے مجھ کو

انہیں جب یاد کروں دل کو خوشی ہوتی ہے

جینے کے آتے ہیں خوب بہانے مجھ کو

ہیں کئی دوست نما دُشمن احباب مِرے

تیرگی سے چلے  آتے ہیں ڈرانے مجھ کو

ان سے ملنے کی تمنا بھی شگفتہ کو نہیں

پھر بھی آ جاتے ہیں کچھ لوگ ستانے مجھ کو

 

شگفتہ شفیق

No comments:

Post a Comment