ہوئے ہیں بند دِشاؤں کے سارے رستے آ
اندھیرا چھانے لگا لوٹ کر پرندے آ
میں تیری ساری تمازت کو جذب کر لوں گا
تو آفتاب کبھی میرے دل میں بُجھنے آ
کبھی دِکھا دے وہ منظر جو میں نے دیکھے نہیں
کبھی تو نیند میں اے خواب کے فرشتے! آ
یہاں تو کب سے اندھیروں میں غرق ہے دنیا
ادھر جو آ تو ستاروں کی شال اوڑھے آ
نہ چپکے چپکے سُلگ جی کو اپنے ہلکا کر
تجھے یہ کون سا دُکھ ہے کبھی بتانے آ
بڑا سکون ملے گا تجھے یہاں آ کر
جو ہو سکے تو کبھی میرے دل میں رہنے آ
دہکتا شعلہ سا میں ایک دشت ہوں پاشی
اگر گھٹا ہے تو ساون کی تو برسنے آ
کمار پاشی
شنکر دت کمار
No comments:
Post a Comment