Wednesday, 31 March 2021

کتنا چلے مسافر صدمات کے سفر میں

 کتنا چلے مسافر صدمات  کے سفر میں

کب تک دِیا جلے گا برسات کے سفر میں

تِیرہ شبی مقدر کچھ اس طرح بھی ٹھہرا

تم نے بھی ساتھ چھوڑا اس رات کے سفر میں

ملتے ہیں آج سارے  بدلے ہوئے جہاں میں

دنیا بدل گئی ہے حالات کے سفر میں

آغاز ایک سے تھا منزل تھی پانچ، لیکن

حاصل ہوا ہے چھ بھی اب سات کے سفر میں

چین و قرار کے بھی لمحات دلنشیں تھے

غم بھی ملے وفا کی سوغات کے سفر میں

بھُولے نہیں مجھے تو اب تک وہ کانپتے سے

لب ہائے دلربا کے اس بات کے سفر میں

شہزاد کوئی پوچھے کہئے حیات کیا ہے

کہہ دیجئے ہیں صدیاں، لمحات کے سفر میں


شہزاد حیدر

No comments:

Post a Comment