Wednesday, 31 March 2021

تم جو آؤ گے تو موسم دوسرا ہو جائے گا

 تم جو آؤ گے تو موسم دوسرا ہو جائے گا

لُو کا جھونکا بھی چلے گا تو صبا ہو جائے گا

زندگی! میں قتل کر کے تجھ کو نکلا تھا مگر

کیا خبر تھی پھر تِرا ہی سامنا ہو جائے گا

نفرتوں نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے ہمیں

جب یہ دیواریں گریں گی، راستہ ہو جائے گا

کیا خبر تھی اے امیرِ شہر! تیرے دور میں

سانس لینا جُرم، جینا حادثہ ہو جائے گا

آپ پیدا تو کریں دستِ ہنر، پھر دیکھیے

آپ کے ہاتھوں میں پتھر آئینہ ہو جائے گا

میرے ہونٹوں پہ ہنسی آ کر رہے گی اے علی

ایک دن یہ واقعہ بھی دیکھنا ہو جائے گا


علی احمد جلیلی

No comments:

Post a Comment