دیکھو کتنے بدل گئے ہو دنیا کے جنجالوں میں
اک بار بھی میرا حال نہ پوچھا تم نے اتنے سالوں میں
تجھ کو چاہا تجھ کو سوچا تیرے ہی سپنے دیکھے
ساری ساری رات کٹی ہے تیرے ہی خیالوں میں
روز بروز بڑھتی جائے تیری ہی الفت دل میں
تیرا دل میں نام لکھا ہے آفت کے پرکالوں میں
کس جانب کھوئے ہو، میری اور بھی دیکھو نا
میرا نام بھی آیا ہے تیرے ہی متوالوں میں
اٹھ اٹھ کر راتوں کو تیری راہ میں تکتا ہوں
دن بھی کٹتا ہے مشکل، کب ہے چین اجالوں میں
یاد آتے ہیں وہ دن یارا جب پاس تم بیٹھے ہوتے تھے
مجھ کو سلاتے تھے انگلی پھیر کر بالوں میں
پڑتا تھا تیرے گال میں ڈمپل جب بھی تم مسکاتے تھے
اب بھی پڑتا ہے کیا ڈمپل تیرے گورے گالوں میں
کسی بزم میں جاوں تو محبت کی بات چھڑ جائے
تیرا ہی ذکر رہتا ہے میرے سب حوالوں میں
ستاتی تھی، ستاتی ہے، تیری یاد ہمیں ستائے گی
جب بھی اٹھنا بیٹھنا ہو گا دو چار دل والوں میں
خوش رہو، آباد رہو، مسافر سدا دعا ہے یہ
ہو سکے تو یاد رکھنا اپنے چاہنے والوں میں
آفتاب مسافر
No comments:
Post a Comment