Tuesday, 30 March 2021

دیکھو کتنے بدل گئے ہو دنیا کے جنجالوں میں

 دیکھو کتنے بدل گئے ہو دنیا کے جنجالوں میں

اک بار بھی میرا حال نہ پوچھا تم نے اتنے سالوں میں

تجھ کو چاہا تجھ کو سوچا تیرے ہی سپنے دیکھے

ساری ساری رات کٹی ہے تیرے ہی خیالوں میں

روز بروز بڑھتی جائے تیری ہی الفت دل میں

تیرا دل میں نام لکھا ہے آفت کے پرکالوں میں

کس جانب کھوئے ہو، میری اور بھی دیکھو نا

میرا نام بھی آیا ہے تیرے ہی متوالوں میں

اٹھ اٹھ کر راتوں کو تیری راہ میں تکتا ہوں

دن بھی کٹتا ہے مشکل، کب ہے چین اجالوں میں

یاد آتے ہیں وہ دن یارا جب پاس تم بیٹھے ہوتے تھے

مجھ کو سلاتے تھے انگلی پھیر کر بالوں میں

پڑتا تھا تیرے گال میں ڈمپل جب بھی تم مسکاتے تھے

اب بھی پڑتا ہے کیا ڈمپل تیرے گورے گالوں میں

کسی بزم میں جاوں تو محبت کی بات چھڑ جائے

تیرا ہی ذکر رہتا ہے میرے سب حوالوں میں

ستاتی تھی، ستاتی ہے، تیری یاد ہمیں ستائے گی

جب بھی اٹھنا بیٹھنا ہو گا دو چار دل والوں میں

خوش رہو، آباد رہو، مسافر سدا دعا ہے یہ

ہو سکے تو یاد رکھنا اپنے چاہنے والوں میں


آفتاب مسافر

No comments:

Post a Comment